Wednesday 6 June 2018

امن عالم

کہتے ہیں عالم کی موت عالم کی موت ہے عالم مدبر صاحب فہم و عقل و منطق کو کہتے ہیں اور عالم اس دنیا کو کہتے ہیں
آج دنیا جدیدیت کے اعتبار سے مریخ سر کرنے کے خواب دیکھ رہی ہے تو دوسری طرف پستی کے اعتبار سے انسان انسان کو مار کر خوش ہورہا ہے ایک طرف انسان کھیلوں کو فروغ دے رہا ہے دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے تو دوسری طرف تباہ کن ہتھیار اپنے نقطہ عروج پر ہیں ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا کو تین سو بار تباہ کرنے کے لیئے ضروری مواد خود حضرت انسان نے اپنے ہاتھوں بنا لیا ہے
حالیہ انسانی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہمیں خوفناک واقعات کا ایک سلسلہ ملتا ہے جس میں جنگ عظیم اور ویت نام کی جنگ اور افغان جنگ اور لیبیا کی جنگ اور یورپ میں بوسینیا کی جنگ ابھی شام عراق افغان جنگیں جو جاری ہیں اگر آپ ان کے اعداد و شمار دیکھیں تو تقریباں پچاس کروڑ انسانوں کی جانیں ضائع ہو گئیں دو ارب بچے بھوک و افلاس کی نظر ہوگئے کھربوں ڈالرز کا حسارہ ہوا لیکن ۔۔۔امن کے نام لڑنے والوں کو کیا ملا؟
کسی نے امریکہ سے سوال کیا کہ کہاں ہیں وہ ثبوت جن کی بنیاد پر عراق پر حملہ کیا تھا؟
کسی نے امریکہ سے سوال کیا کہ دنیا کے کس قانون کے تحت نائن الیون کا بدلہ افغان عوام سے لیا ؟
کسی نے برطانیہ سے سوال کیا کہ کس اصول کے تحت اس نے آدھی دنیا یرغمال بنائی؟
نہیں ۔۔۔۔بلکل نہیں کیا دراصل ہم لوگ اپنی جانوں سے تنگ معاشرے میں زندہ ہیں جہاں آکسیجن کی تو اہمیت ہے لیکن آکیسجن پیدا کرنے والے درختوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے بلکل اسی طرح آج امریکہ ایران اور شمالی کوریا پر ایٹمی ہتھیار ختم کرنے کی شرط رکھ رہا ہے تو کسی نے سوال کیا کہ سر آپ کے پاس جو نوہزار ہتھیار ہیں وہ کب تلف کررہے ہیں ؟
چودھراہٹ کے زعم میں کوئی بھی امن نہیں قائم کرسکتا آپ کے سامنے ہے عراق اور افغان جنگ آپ کو آخر میں مزاکرات کی میز پر ہی آنا ہے کیونکہ امن بات سے آتا ہے گولی سے نہیں آسکتا۔
اگر عالم کا امن عزیز ہے تو کچھ چیزیں سمجھنی پڑیں گی
نمبر ایک
کیا وجہ ہے کہ غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہو رہا ہے؟
کیا وجہ ہے کہ تیسری دنیا کے باسی اپنی جمہوریت کے ہاتھوں پس رہے ہیں؟
کیا وجہ ہے کہ اقوام متحدہ مسلم دنیا کے مسئلے خل کرنے میں زیرو سے آگے بڑھتی ہی نہیں؟
کیا وجہ ہے کہ دنیا کا اسی فیصد کول استعال کرنے والا امریکہ آلود گی کی وجہ تیسری دنیا کو قرار دیتا ہے؟
کیا وجہ ہے کہ جبر بڑھ رہا ہے؟
کیا وجہ ہے آپ کے ملک میں تین نصاب ہیں جو بیک وقت تین محتلف زہنیت کے بچے پیدا کر رہے ہیں آپ کیسے ان تینوں سوچوں کا ساتھ رکھیں گے؟
یہ سب باتیں سوچنے کی ہیں کسی غریب کو فرق نہیں پڑتا ریحام نے کیا لکھا وزیراعظم کون ہے نوازشریف کیوں نکلا وغیرہ وغیرہ لیکن ۔۔۔۔لیکن اسے کھانا چاہیئے پانی چاہیئے اگر ریاست یہ نہیں دے سکتی تو آپ کیسے امن قائم کریں گے؟
خدارا بات کو سمجھیں یہ تجوریاں یہ محلات کہاں لے جاو گے میر جعفر کہاں لے گیا اپنی دولت اپنی نوابی ؟
امن مشروط ہوتا ہے عالم سے ۔۔۔علم دے دو دنیا کو وہ حقوق لے لے گی اور جس کے پاس حقوق ہوں وہ ہتھیار نہیں اٹھایا کرتا
انصاف دو جس کے پاس انصاف ہو وہ جنگ نہیں کرتا
اعتدال قائم کرو جہاں برابری ہو وہاں جنگ نہیں ہوا کرتی
امن عالم درسگاہ سے نکلے گا اسے بدلو یاد رکھو خدا اس قوم کی خالت نہیں بدلتا جو خود بدلنا نہ چاہے امن ناانصافی ضد ہے اور علم کی ہم معنی ہے علم جہالت کا متضاد ہے اور اعتدال کی بنیاد ہے اعتدال جنگ کا دشمن ہے اور خوشحالی کی بنیاد ہے۔۔۔۔۔ایمان

Monday 9 May 2016

Friday 26 February 2016

ایمان


شبنم کے پیچھے ھم باغیوں سے الجھ بیٹھے
اپنی ھی جوتا کیوں وہ بھی آنا لے کے بیٹھ جاتا ایمآن

ایمان

دھڑکن نئی بسا ھے جانے ایمان تو سانسوں مئی سمارا ھے
ا

Sunday 28 June 2015

اے دل میرے یقین رکھ

اے دل میرے یقین رکھ کہ بہار ھجراں کے آتے آتے اس کا دل اک درد تمھارے نام کا بھی سہے گا چھلکیں گی جب اسکی پلکیں کسی شام تو آنسوں کوئی تمھارے نام کا بھی بہے گا بٹے گا مکان دل، اپنے مکینوں کے بیچ جب کوئی اک کونا تمھارے نام کا بھی رھے گا شہر دل بنے گا جب شہر خاموشاں ، راسخ کسی گور پہ اک کتبہ تمھارے نام کا بھی سجے گا

موتیا ۔ نرگس کہ گلاب بھیجوں

موتیا، نرگس کہ گلاب بھیجوں جو تیرے در سے نامراد لوٹ آئے وہ شکستہ دل کے خواب بھیجوں تیرے انتظار میں جاگتے ستارے کہ ڈوبتا ھوا اپنے ساتھ شب تنہائی میں یہ مہتاب بھیجوں لا حاصل سے اس سفر میں اپنے چہرے پہ اٹی دھول کہ تیری رفاقتوں کا حساب بھیجوں تیری پلکوں کی پیاس بجھے گر میرے آنسوں کی بارش سے ، راسخ تو سکھوں کے اور بھی سراب بھیجوں